شبنم

( شَبْنَم )
{ شَب + نَم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'شب' کے ساتھ فارسی اسم 'نم' ملنے سے 'شبنم' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - رات کی نمی، وہ رطوبت جو پانی یا پانی کی چھوٹی چھوٹی بوندوں کی شکل میں رات کو ہوا میں سے زمین پر نمودار ہوتی ہے، اوس۔
 یہاں نہ کوئی درخت ہو گا نہ پھول پتے، نہ گھاس شبنم      ( ١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ١٠٠ )
٢ - ایک وضع کا سفید اور نہایت مہین کپڑا، ایک باریک ململ۔
"سرخ کا مدانی کا شبنم کا بغیر چنا دوپٹہ"      ( ١٩٦٤ء، نور مشرق، ٥٣ )
٣ - [ تصوف ]  شبنم فیض حق کو کہتے ہیں جس سے تصفیہ ظاہری اور باطنی ہوتا ہے اور شگفتگی قلب حاصل ہوتی ہے۔ (مصباح التصرف، 151)
  • "night-moisture"
  • dew;  a very fine muslin
  • a kind of fine linen