شریعت

( شَرِیعَت )
{ شَری + عَت }
( عربی )

تفصیلات


شرع  شَرِیعَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٤٢١ء کو شکارنامہ (شہباز) میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : شَرِیعَتیں [شَری + عَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : شَرِیعَتوں [شَری + عَتوں (و مجہول)]
١ - وہ قانون جو خدا نے بندوں کے واسطے مقرر فرمایا، قانونِ الٰہی۔
"لوگ مستقل طریقہ سے مدینہ میں رہتے تھے اور عقائدِ شریعت اور اخلاق کی تعلیم پاتے تھے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٧:٢ )
٢ - [ تصوف ]  رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال اور افعال کو کہتے ہیں جو ظاہر سے تعلق رکھتے ہیں جیسے کہ نماز اور روزہ، حج اور زکوۃ۔ (مصباح التعرف، 152)
 شریعت کو کیا تازہ طریقت کو کیا زندہ مسیحائی میں لاثانی محی الدین جیلانی      ( ١٩٢٧ء، معراجِ سخن، ٩٠ )
٣ - قانون، دستور، دین، مذہب، سیدھا اور کھلا ہوا راستہ۔
"ملّتہ میم کے کسرے سے شریعۃ یا دین ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، متحدہ قومیت اور اسلام، ٣٤ )
٤ - انصاف، عدل۔ (پلیٹس)
٥ - دہلیز، چوکھٹ، دریا کے کنارے بسنے والوں کا گھاٹ جہاں سب سیراب ہوں۔
"شریعۃ . چشمہ جاری جس سے لوگ سیراب ہوں۔"      ( ١٩٨٤ء، فن تاریخ گوئی اور اس کی روایت، ١١٥ )
  • The laws of Muhammad;  Law
  • justice
  • equity