مذہب

( مَذْہَب )
{ مَذ + ہَب }
( عربی )

تفصیلات


ذہب  مَذْہَب

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مَذاہِب [مَذا + ہِب]
جمع غیر ندائی   : مَذہَبوں [مَذ + ہَبوں (و مجہول)]
١ - (لفظاً) گزرنا، جانے کی جگہ؛ (مجازاً) راستہ، راہ (کسی شخص یا گروہ کا) مسلک، آئین، طریق۔
"اس دور میں لوگوں نے ابوالحسن الاشعری کا مذہب اپنا لیا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥٩٠:٣ )
٢ - عقیدہ، دین، دھرم۔
"آپ کسی بھی مذہب کے مسلک سے متعلق ہوں پاکستان کی ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔"      ( ١٩٩٣ء، اردونامہ، لاہور، جولائی، ٢٠ )
٣ - کیش، مشرب، مت۔
 مشرب وفا شعاری مذہب ہے حق گزاری      ( ١٩٢٦ء، طلیعہ، ١٣ )
٤ - رائے، نظریہ۔
"ابن رشد کہتا ہے کہ یہ مذہب ارسطو کی رائے کے خلاف ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ١٩٤:٢ )
  • way
  • course
  • mode
  • or manner;  a belief
  • creed
  • persuasion
  • doctrine;  a body of tenets or articles of belief
  • a religion