جائداد

( جائِداد )
{ جا + اِداد }

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء میں "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جائِدادیں [جا + اِدا + دیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جائِدادوں [جا + اِدا + دوں (واؤ مجہول)]
١ - مکان، زمین، منقولہ املاک۔
"اپنی کل جائداد منقولہ و غیر منقولہ . مس شمیم کے نام پر ہبہ کرتا ہوں۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٧٢:٥ )
٢ - مال و اسباب، اثاثہ، پونجی۔
"اونٹ، گھوڑے ان کے عمدہ جائداد تھی۔"      ( ١٨٧٣ء، فسانہ معقول، ٣١ )
٣ - [ مجازا ]  جگہ، عہدہ۔
"پھر ان کا انتخاب پبلک سروس کمیشن کے توسط سے مرکزی حکومت کے گورنمنٹ کالج کراچی برائے خواتین کی جائداد پروفیسر عربی پر کیا گیا۔"      ( ١٩٧٣ء، ہماری زندگی، ١٦٢ )
٤ - کھڑی ہوئی فصل، پیداوار؛ ضلع کی حیثیت بلحاظ مالگزاری کے۔ (جامع اللغات)