جائزہ

( جائِزَہ )
{ جا + اِزَہ }
( عربی )

تفصیلات


حوز  جائِز  جائِزَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق اسم فاعل 'جائز' کے ساتھ 'ۃ' بطور لاحقۂ تانیث لگنے سے 'جائزہ' بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : جائِزے [جا + اِزے]
جمع   : جائِزے [جا + اِزے]
جمع غیر ندائی   : جائِزوں [جا + اِزوں (واؤ مجہول)]
١ - انعام، صلہ۔
"اس نے مجھ کو انعام اور جائزہ دیا۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس، ١٤٧ )
٢ - جانچ پرتال، امتحان۔
"اقوام متحدہ کے مقاصد اور اس کی کارگزاریوں کا مختصر جائزہ۔"      ( ١٩٥٢ء، امن کے منصوبے، سرورق۔ )
٣ - گنتی، شمار، حساب؛ (مجازاً) فوج کی پریڈ، سلامی۔
"اغطس نے اسے دوبارہ رواج دیا اور جلوس کے ساتھ ان کے جائزے یا موجودات کا طریقہ جاری کیا۔"      ( ١٩٢٩ء، تاریخ سلطنت رومہ، ٦٠:٣ )
٤ - کسی عہدہ یامنصب کا چارج۔
"بعض کے ہاتھ میں ٹائپ ہوئے تیار جائزے کے کاغذات بھی تھے۔"      ( ١٩٤٧ء، ساقی، جنوری، ٧٣ )
٥ - وہ نشان جو رقومات پر پڑتال کے وقت لگایا جائے، دستخط۔ (جامع اللغات)
  • examination
  • review
  • verification
  • confirmation
  • checking (an account);  signature;  the mark made in examining or checking;  muster;  a gift
  • present
  • reward