امتحان

( اِمْتِحان )
{ اِم + تِحان }
( عربی )

تفصیلات


محن  اِمْتِحان

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اِمْتِحانات [اِم + تِحا + نات]
جمع غیر ندائی   : اِمْتِحانوں [اِم + تِحا + نوں (و مجہول)]
١ - آزمائش، جانچ، پرکھنے کا عمل۔
"وقت میرا امتحان لے رہا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، راشد الخیری، ستونتی، ٢٤ )
٢ - طالب علم کی قابلیت کی تحریراً یا تقریراً جانچ (جو نصاب تعلیم ختم کرنے کے بعد اسکول کالج یا یونیورسٹی کی طرف سے مقرر ضابطے کے تحت کی جائے)، علمی قابلیت کی مقرر طریقوں سے آزمائش۔"
امتحان میں کامیابی کے بعد . سند اور دستار فضلیت حاصل کی۔"      ( ١٩٠٥ء، یادگار دہلی، ٨٤ )
٣ - مقدمے میں وکیل کی جرح۔
 میں اس وکیل کی جو روہوں جس کا حاکم نے ہزار بار کیا بنو امتحان پسند      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ٢٢٤:٢ )
٤ - [ سائنس ]  کیمیائی تجزے یا تجربے سے کسی مادے کے اجرائے ترکیبی اور خواص دریافت کرنے کا عمل، عملی تجربہ۔
"امتحانات سے دریافت کیے ہیں کہ جست مثبت ہے اور تانبا منفی ہے۔"      ( ١٨٥٦ء، فوائد الصبیان، ١٣٤ )
٥ - طبعی معائنہ۔
"بریڈن صاحب سے جو کہ ایک مشہور اور ناصی ڈاکڑ ہے میں نے اپنے سینے کا امتحان کرایا۔"      ( ١٨٨٨ء، مکاتیب محسن الملک، ٨٧:١ )
٦ - دریافت، استفسار، تفتیش۔ (جامع اللغات، 271:1)
  • trial
  • test
  • proof
  • experiment;  examination;  inquiry;  temptation.