درگاہ

( دَرْگاہ )
{ دَر + گاہ }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'در' کے ساتھ فارسی زبان سے 'گاہ' بطور لاحقۂ کیفیت لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩٦٧ء کو "غزال اور غزل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
جمع   : دَرْگاہیں [دَر + گا + ہیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دَرْگاہوں [دَر + گا + ہوں (و مجہول)]
١ - چوکھٹ، آستانہ۔
 کیوں چھوڑ کے درگاہ مغاں جاتے ہو ٹھکرا کے سب اسرار نہاں جاتے ہو
٢ - شاہی دربار؛ خدا کا دربار؛ خانقاہ، کسی بزرگ کا مزار۔ (جامع اللغات) مہذب اللغات)
٣ - کچہری، عبادت گاہ۔ (اردو قانونی ڈکشنری)
  • Portal
  • door;  threshold;  a royal court
  • a place;  a mosque;  shrine or tomb (of some reputed saint
  • which is the object of worship and pilgrimage).