سراب

( سَراب )
{ سَراب }
( عربی )

تفصیلات


سرب  سَراب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سَرابوں [سَرا + بوں (واؤ مجہول)]
١ - وہ ریت یا تارکول جس پر دھوپ میں دور سے پانی کا دھوکا ہوتا ہے۔
"چولستان کے یہ ڈھیر یا ہموار میدان دور سے سراب کا منظر پیش کرتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، چولستان، ٥٤ )
٢ - [ مجازا ]  معدوم، نیستی، فریب، دھوکا ہی دھوکا۔
"آزاد ارادہ محض ایک سراب ہے اور اس کا دعویٰ محض ایک خوش فہمی۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٣١ )
  • The mirage
  • a vapour resembling the sea at a distance;  Glare