عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - سرخی جو طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت افق پر نمودار ہوتی ہے، آسمانی سرخی۔
صبح جس چیز کا نام ہے وہ دراصل بادِ نسیم کی وہ موج ہے . جسے شفق کہتے ہیں۔ وہ درحقیقت ہوا کا جھونکا ہے جو اس کے لالہ زار سے چھو کر گزر گیا ہے۔
( ١٩٨٧ء، نگار، کراچی،سالنامہ، ٢٣ )
٢ - [ کنایۃ ] سُرخی، ہونٹوں کی یا رخسار کی لالی۔
وہ ہونٹوں کی شفق وہ صبح رخسار وہ زلفوں کی گھٹائیں تیرہ و تار
( ١٩٤٩ء، نبضِ دوراں، ٧٣ )
٣ - مہربانی، ہمدردی۔
"شفق : مہربان ہونا"
( ١٩٨٢ء، فنِ تاریخ گوئی اور اسکی روایت، ١١٨ )