سجن

( سَجَن )
{ سَجَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٤٣٥ء کو "کدم راؤ پدم راؤ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : سَجْنوں [سَج + نوں (واؤ مجہول)]
١ - دوست، (مجازاً) دلبر، پیارا، من موہن، معشوق، محبوب، ساتھی، ہم خیال، ہم نوا۔
"سبھی سجنوں نے جواہر لال کے خلاف مظاہرے کئے اور واپس جاؤ کے نعرے لگائے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣٦٤ )
٢ - شوہر، پتی، خاوند۔
 آؤ سجن گھر آؤ رے اب تو ہم کو سونی رات ڈرائے کاری کاری بدلی رلائے بجلی من میں آگ لگائے      ( ١٩٤٦ء، طیور آوارہ، ١٨٣ )