رفیق

( رَفِیق )
{ رَفِیق }
( عربی )

تفصیلات


رفق  رَفِیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : رَفِیقَہ [رَفی + قَہ]
جمع   : رُفَقا [رُفَقا]
جمع ندائی   : رَفِیقو [رَفی + قو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رَفِیقوں [رَفی + قوں (و مجہول)]
١ - ساتھ رہنے والا، ہمراہی، ہم سفر، مصاحب، دوست، جلیس، ہمنشین۔
"چڑیوں کے دو جوڑے ہمیشہ سے چھت میں رہتے تھے اور عیدو کی تنہائی کے رفیق تھے"      ( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٥٨ )
٢ - محبت رکھنے والا، مہربان۔
 اس وقت بھی خموش رہی چشم پوش رات جب آخری رفیق بھی دشمن سے مل چکا      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ٣٥١ )
٣ - وفادار، خیر خواہ، ہمدرد، مددگار۔
"اس غیر ضروری دباؤ کا مقابلہ وائس چانسلر اور اس کے رفیقوں کو کرنا پڑتا ہے"      ( ١٩٨٧ء، نگار، اکتوبر، ٥ )
٤ - [ ریاضی ]  وہ دو عدد جن میں دوسرے کے اجزائے ضربی کا مجموعہ پہلے کے برابر ہو۔ (داستانِ ریاضی، 121)
٥ - [ کنایۃ ]  رکن علمی، علم دوست۔
"نیوٹن کیمبرج واپس آیا تو اس کو کالج کا رفیق منتخب کر لیا گیا"      ( ١٩٤٥ء، طبیعیات کی داستان، ١٥٣ )
  • a companion (in travelling
  • and generally)
  • associate
  • comrade
  • friend
  • ally;  an adherent
  • a follower