خلافت

( خِلافَت )
{ خِلا + فَت }
( عربی )

تفصیلات


خلف  خِلافَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : خِلافَتیں [خِلا + فَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خِلافَتوں [خِلا + فَتوں (و مجہول)]
١ - نیابت، جانشینی، قائم مقامی؛ خلیفہ کا منصب، اللہ تعالٰی کی نیابت؛ رسولۖ کی نیابت۔
 خلافت ازل سے ہے شیدائے تاج یہ وہ راج راجے کہ نازاں ہے راج      ( ١٨٦٨ء، شکوہ فرنگ (اورینٹل کالج میگزین، جون، ٢٣:١٩٧٣) )
٢ - مرشد (پیر طریقت) کی نیابت یا جانشینی۔
"جناب منشی صاحب نے مولوی اشرف علی . اور نوشہ خاں صاحب کو خلافت عطا فرمائی"      ( ١٩٢٩ء، تذکرہ کاملان رام پور، ١٣٧ )
٣ - خلافت راشدہ۔
"فرمایا،"خلافت" (یعنی خلافت راشدہ) میرے بعد تیس برس ہو گی پھر بادشاہی ہو جائے گی"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٦٤١:٣ )
٤ - ایک تحریک کا نام جو مسلمانان ہند نے پہلی جنگ عظیم کے بعد تزکیہ کی خلافت کی بقا کے لیے شروع کی تھی مگر ناکام رہی۔
"مولانا نے . ملک کے طول و عرض کا دورہ کیا اور خلافت کمیٹی کی شاخیں قائم کیں"      ( ١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٢١ جولائی : ٣ )
  • نِیا بَت
  • جانَشِیْنی
  • Deputy-ship
  • lieutenancy;  the office or dignity of caliph;  imperial dignity
  • monarchy (especially the succession of princes who ruled at Damascus and Baghdad from the time of Mohammad to that of Hulaku Khan)