خلط

( خَلْط )
{ خَلْط }
( عربی )

تفصیلات


خلط  خَلْط

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - گڈمڈ یا مخلوط کرنے یا ہونے کا عمل نیز کیفیت، (دو یا دو چیزوں کی) باہم آمیزش، ملاوٹ۔
"ایک فطری شے کی تعریف دوسری فطری شے سے کر کے دونوں کو آپس میں خلط کر دیتا ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ٤٩ )
٢ - میل جول، تعلق، اختلاط۔
"اس خطے کے باشندوں میں جس قسم کا خلط ہے وہ کسی دوسری جگہ نظر نہیں آتا۔"      ( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ٨٣ )
٣ - نسل کی آمیزش۔
"باب راہ و رسم کے مسدود رہنے سے خلط کم تر واقع ہوا ہے۔"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ٣:٢ )
٤ - اشتباہ یا غلط فہمی کی بنا پر کسی مفہوم یا شے کو اس کے متضاد محل میں رکھنے کا عمل؛ کسی روایت یا مضمون کے ساتھ دوسری باتوں کی آمیزش تھے۔
"تاریخ . جس قدر من و عن ہو بہو اور خلط و قیاس سے دور ہوتی ہے زیادہ قابل اعتبار ہوتی ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، اورینٹل کالج میگزین، نومبر : ١١ )
٥ - [ عروض ]  اوزان کی باہمی آمیزش۔
"یہ بارہ اوزان شجرہ دوم کے ہیں ان بارہوں کا خلط باہمی جائز ہے یعنی ایک مصرع کسی وزن کا ہو اور دوسرا اور وزن کا اور تیسرا اور وزن کا . مگر اس شجرے سے باہر نہ ہو تو خلاف استعمال اور جائز نہیں۔"      ( ١٨٧١ء، قواعد العروض، ١٣٥ )
  • آمیزش
  • میل
  • mixture
  • medley
  • confusion
  • jumble