شگفتہ

( شُگُفتَہ )
{ شُگُف + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


شگفتن  شِگُفْت  شُگُفتَہ

فارسی مصدر 'شگفتن' سے فعل ماضی مطلق واحد غائب 'شگفت' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام ملنے سے 'شگفتہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کھلا ہوا، پھولا ہوا، کھلی ہوئی چیز (پھول، کلی، وغیرہ)۔
 ہنسا جب ناز سے میرا سمن اندام گلشن میں شگفتہ ہو گئے گل اور غنچے رہ گئے کھل کے      ( ١٨٨٩ء، دیوانِ یاس، ١٧٠ )
٢ - جس کے جزو جدا جدا ہوں، پھٹا ہوا۔
"حسبِ ذیل چند طریقے ہیں جس سے زردان شگفتہ ہوتے یا پھٹتے ہیں۔"      ( ١٩٦٢ء، مبادی نباتیات، عبدالرشید، ١٣٦ )
٣ - [ مجازا ]  خوش، مسرور، تروتازہ، شاداب (پژمردہ کے مقابل)۔
"ایک خوشگوار لمحہ آیا جس کی وجہ سے ادیب صاحب کا موڈ بہت شگفتہ ہو گیا تھا۔"      ( ١٩٨٣ء، ڈنگو، ١٠١ )
٤ - پُرکشش (تحریر، تقریر وغیرہ) جس سے طبعیت کو تفریح ہو، آسان اور خوش کن، دلچسپ۔
"وہ خود ایک سادہ اور شگفتہ تحریر کے مالک تھے۔"      ( ١٩٨٠ء، محمد تقی میر، ١١ )
٥ - (کباب وغیرہ) زیادہ خستہ، بکھرا ہوا، جو بستہ نہ ہو۔
"ہر قسم کے کھانے کی تعریف کی مگر قیمے کی نسبت فرمایا کہ (کباب ذرا شگفتہ ہو گئے ہیں)۔      ( ١٨٨٩ء، سیر کہسار، ٩٢:١ )
٦ - پھینٹنے سے پھُولا ہوا، ہلکا، پھوکا، پھین دار۔
"جس قدر بیسن پُھلکی کا زیادہ پھینٹا جاوے گا اوسی قدر سے شگفتہ ہو کر دہی پیئے گی ورنہ ٹھوس ہو گی۔"      ( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ٧٠:٢ )
  • blooming;  flourishing;  expanded
  • blown (as a flower)