سلف

( سَلَف )
{ سَلَف }
( عربی )

تفصیلات


سلف  سَلَف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٣٣ء کو "مفتاح الافلاک" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : اَسْلاف [اَس + لاف]
١ - گزشتہ یا گزرا ہوا (زمانہ)، اگلا، پہلے کا، قدیم۔
"پنجم ایہام کہ شاعران سلف میں اس کا رواج تھا اب اس صنعت کی طرف توجہ کم ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، اسلوبیات میر، ١٤ )
٢ - اگلے زمانے کے بزرگ اور قابل احترام شخصیتیں، بزرگ، آباو اجداد۔
"مشاہیر سلف کے محاسن و مناقب کا تذکرہ ارباب علم و فن کے فرائض منصبی ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٢٩ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ موسیقی ]  لے کا تیسرا درجہ جس کو درت کہتے ہیں، یہ پہلے دونوں درجوں (ٹھا اور مدہ) سے بڑھا ہوا ہوتا ہے اور اس قدر تیز بڑھتا ہے کہ تال دینے والا تال بھی قائم نہیں رکھ سکتا۔
"سویم درجہ جس کو درت کہتے ہیں یہ پہلے دونوں درجوں سے بڑھا ہوا ہے علم موسیقی کی اصطلاح میں اس کو سلف کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٧ء، نغمات الہند، ٨٣:١ )
٢ - ایک قسم کی بیع جس میں قیمت پہلے دیدی جائے، قرض جو بغیر سود کے ہو، روپیہ جو سوداگری کا مال خریدنے کے لیے دیا جائے۔
"پیغمبر صاحب نے فرمایا کہ جو شخص سلف کا معاملہ کرے تو معلوم پیمانے کے ساتھ . اور ساتھ ہی مدت کا ٹھیراؤ بھی واضح کر دیا جائے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٤١١:٢ )
  • past
  • preceding
  • former (times)