صفت ذاتی ( واحد )
١ - سن رسیدہ، بڑی عمر کا۔
عزیزوں کی اعانت گم بزرگوں کا ادب رخصت جو دل بدلا تو سب بدلا خدا رخصت تو سب رخصت
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٧٠:١ )
٢ - رشتے درجے مرتبے وغیرہ کے اعتبار سے بڑا، مربی، سرپرست۔
'بزرگوں کا کام معاف کرنا ہے۔"
( ١٩٣٦ء، گرداب حیات، ١٠ )
٣ - شریف، سنجیدہ، عالی ظرف (اکثر ترکیب میں)۔
'میں - جناب ملا محمد باقر اصفہانی سے ملا - نہایت بزرگ خصت آدمی ہیں۔"
( ١٩١٢ء، روزنامچۂ سیاحت، ٧٩ )
٤ - خدا رسیدہ، خدا شناس، عارف، ولی۔
'بڑھیا مفتی صاحب کو بزرگ غازی پرہیزگار سمجھ کر فرزانہ کے نکاح کا معاملہ ان کے سپرد کر دیتی ہے۔"
( ١٩٢٩ء، تمغۂ شیطانی، ٨٣ )
٥ - مقدس، قابل احترام (جگہ وغیرہ)۔
'لڑکے کو گھوڑے پر چڑھاتے دیسی اور انگریزی باجا بجاتے کسی بزرگ مقام پر لے جاتے ہیں۔"
( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد، ٣٧ )
٦ - جسامت میں بڑا (گاہے ترکیب میں مستعمل)۔
'راوی کا بیان ہے کہ طفیل بزرگ شکم آدمی تھے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٦٦:٣ )
٧ - اہم، عظیم الشان، عجیب و غریب (چیز یا شخص)۔
'وہی پیران کہن سال اپنے ملک کی خدمات بزرگ بجا لائے ہیں جنہوں نے جوانوں کی ہمت افزائی کی ہے۔"
( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٦ )
٨ - (شخص غائب کے لیے تعظیماً یا تحقیراً) حضرت، صاحب، بزرگوار۔
'آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ بزرگ کون ہیں"
( ١٩٢٨ء، خطوط محمد علی، ١٨٨ )
٩ - موسیقی کے بارہ مقامات (جو آسمان کے بارہ برجوں کے لحاظ سے مقرر کیے گئے ہیں) میں سے ایک مقام۔
'بزرگ کا پہلا شعبہ ہمایوں ہے اور دوسرا نہفت۔"
( ١٩١٦ء، ہندوستان کی موسیقی، شرر، ١٥ )
١٠ - اسلاف، پرکھے۔
'بزرگ کہہ گئے ہیں کہ جو کوئی ہر ایک سے آشنا ہو تو اس کی آشنائی کوں اعتبار نہیں ہے۔"
( ١٧٤٦ء، قصۂ مہر افروز و دلبر، ١٢٥ )