سلائی

( سِلائی )
{ سِلا + ای }
( سنسکرت )

تفصیلات


سِلْنا  سِلانا  سِلائی

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'سلانا' سے مشتق حاصل مصدر ہے۔ اور بطور اسم معاوضہ بھی مستعمل ہے۔ ١٩١٧ء کو "خطوط حسن نظامی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سِلائِیاں [سِلا + اِیاں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سِلائِیوں [سِلا + اِیوں (و مجہول)]
١ - کپڑوں کو سوئی دھاگے سے جوڑنے کا عمل، ٹانکا، سوئی کا کام، درزی کا کام یا پیشہ۔
"والکو کے کپڑے دھول میں اٹے ہوئے تھے . ایک پائینچہ گھٹنے کے اوپر سے پھٹ رہا تھا اور دوسرے کی سلائی ادھڑ گئی تھی۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٦٤٤:١ )
٢ - کپڑے سینے کی اجرت۔
"یوں تو چسٹر کی سلائی آٹھ روپے بھی ہوتی ہے مگر دیکھیئے تو سہی کہ ظالم نے گویا تصویر کھینچ دی ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٩ )
٣ - کپڑے کی ایک قسم جو اکثر ایکھ، مکئی اور جوار کو خراب کر دیتا ہے۔ (نوراللغات)
  • sewing;  seam;  needlework;  price paid for sewing