روزہ

( روزَہ )
{ رو (و مجہول) + زَہ }
( فارسی )

تفصیلات


روز  روزَہ

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'روز' کے آخر پر 'ہ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : روزے [رو (و مجہول) + زے]
جمع غیر ندائی   : روزوں [رو (و مجہول) + زوں (و مجہول)]
١ - ایک فرض جس کے ادا کرنے کے لیے صبحِ صادق سے لیکر غروبِ آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی کی مقاربت سے پرہیز کیا جاتاہے۔ مذہبِ اسلام میں روزے کی تین قسمیں ہیں فرض، واجب اور نفل روزے، روزہ رمضان کے مہینے میں پہلی تاریخ سے آخری تاریخ تک (پورے مہینے) کا ہوتا ہے۔
 تھی روزے غاز پر طبعیت مائل سمجھا تھا مراد ان سے ہو گی حاصل      ( ١٦٨٢ء، دستِ زرفشاں، ١٠٥ )
٢ - فاقہ، بھوکا رہنا۔
"کوہستانوں کے افغان جو . شب و روز روزے سے بیٹھے رہتے تھے ہزاروں کی جگہ لاکھوں جمع ہو گئے۔"     "آئی تو روزی نہیں تو روزہ۔"      ( ١٨٨٤ء، قصص ہند، ١٠:٢ )( ١٩٢٠ء، نوراللغات، ١٠٢:٢ )
  • بَرَت
  • اُپاس
  • وَرَت
  • fast
  • lent