طاؤس

( طاؤُس )
{ طا + اُوس }
( عربی )

تفصیلات


طوس  طاؤُس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بڑے مرغ کے برابر ایک پرندہ جو عموماً باغ اور جنگل وغیرہ میں رہتا ہے، اس کے پر ہرے نیلے پیلے اور سنہرے رنگ برنگے اور دم پر سبز اور سنہری چاند ہوتے ہیں، برسات میں دم کے پر پھیلا کر بڑی ترنگ سے ناچتا اور کوکتا ہے، مور۔
 نغمہ پیرا ہے ادھر مرغ چمن کر رہا ہے رقص اُدھر طاوس باغ      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٣٤ )
٢ - [ موسیقی ]  بیلے کی قسم کا ایک ساز جس کا اگلا سرا مور کے منہ اور گردن کی شکل کا بنا ہوتا ہے، اس ساز میں چار تارتین فولادی اور ایک پتیلی ہوتے ہیں اس کے علاوہ وہ سولہ پردے اور سولہ طربیں ہوتی ہیں، مور بین۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 162:4)
"تختِ طاؤس کو پھول کر طاؤس، رباب اور دلربا سے دل بستگی پیدا کرلی تھی۔"      ( ١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٤٧ )
٣ - کاغذ وغیرہ کا بنایا ہوا مور جو محرم میں نکالتے ہیں۔ (جامع اللغات؛ علمی اردو لغت)
  • A peacock