طاہر

( طاہِر )
{ طا + ہِر }
( عربی )

تفصیلات


طہر  طاہِر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : طاہِرَہ [طا + ہِرَہ]
جمع استثنائی   : طاہِرِین [طا + ہِرِین]
جمع غیر ندائی   : طاہِروں [طا + ہِروں (و مجہول)]
١ - پاک، نجاست سے بری، آلائش اور عیب سے منزّہ۔
"پانی میسر نہ آئے تو طاہر مٹی لے کر اس سے تیمّم یعنی منہ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرلو۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١٠٧:٢ )
٢ - جس کا دل اور ضمیر برے خیالات سے پاک ہو، نیک، پرہیز گار، (عموماً) نبی، ولی وغیرہ۔
 بازوے نبی دست خدا نفس پیمبر طیب وز کی و طاہر و پاکیزہ و اطہر    ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٠٨:١ )
٣ - آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک لقب۔
 قرآن، فرقان، اطر، طاہر اول، آخر، باطن، ظاہر    ( ١٩٨٤ء، مرے آقا، ١٣١ )
٤ - [ فقہ ]  جس سے وضو یا غسل کو توڑنے والا کوئی فعل سرزد نہ ہوا ہو، باوضو۔
"آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے واسطے وضو کرنے کے مامور تھے خواہ آپ طاہر ہوں یا نہ ہوں۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٣٨ )
٥ - [ تصوف ]  وہ شخص جس کو مخالفات امور شریعت اور طریقت سے حق تعالٰی معصوم اور محفوظ رکھے۔ (مصباح التعرف)
  • Pure
  • unsullied
  • chaste