مقدس

( مُقَدَّس )
{ مُقَد + دَس }
( عربی )

تفصیلات


قدس  مُقَدَّس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے، اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٣ء کو "دیوانِ فائز دہلوی" یں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پاک، طاہر، مطہر (شے، جگہ یا مقام وغیرہ)
"یہ مسجد بیت المقدس میں ہے اور بیت المقدس کا مقدس ترین حصہ ہے"      ( ١٩٩٠ء، معراج اور سائنس ١٨ )
٢ - فرشتہ خصلت، نیک سیرت، قدسی فطرت (انسان) پارسا۔
 خرابات مغاں میں کام کیا ایسے مقدس کا جناب شیخ کیوں پیر مغاں بن ٹھن کے بیٹھے ہیں      ( ١٩١١ء، دیوان ظہیر، ٨٣:٢ )
٣ - [ مجازا ]  بزرگ، گرامی، لائق احترام، ذی حیثیت، عالی مرتبت۔
"اس نے ماں کے پاؤں اٹھا کر اپنے سینے پر رکھ لیا، ماں تم عظیم ہو، مقدس ہو"      ( ١٩٩٨ء، افکار، کراچی، اگست، ٥٦ )
٤ - مادّی خصوصیات سے بالاتر، منزہ، میرا۔
"بالزاک کا دعویٰ تھا کہ وہ سماج کا جنرل سیکرٹری ہے اور وہ لکھنے کے فن کو مقدس سمجھتا ہے"      ( ١٩٨٦ء، دنیا کی سو عظیم کتابیں، ٦٩١۔ )
٥ - معصوم، بے گناہ (فرہنگ آصفیہ)