قامت

( قامَت )
{ قامَت }
( عربی )

تفصیلات


قےم  قامَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں ساخت و معنی کے لحاظ سے من و عن داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : قامَتیں [قا + مَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قامَتوں [قا + مَتوں (و مجہول)]
١ - (طول میں) قد، ڈیل، جسم کی لمبائی، کسی چیز کی لمبائی۔
 اس کے قامت سے اسے جان گئے لوگ فراز جو لبادہ بھی وہ چالاک پہن کر نکلا!      ( ١٩٨٦ء، بے آواز گلی کوچوں میں : ٥٢ )
٢ - جسم، بدن، ہیئت۔
"بعضوں نے کہ نفسِ لوامہ سے جامۂ صفات ملکی اپنی قامت پر قطع کیا ہے۔"      ( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ١٧ )
٣ - [ فقہ ]  آغازِ نماز کے وقت "قد قامت الصلٰوۃ" کہنا، اقامتِ تکبیر کا ایک فقرہ۔
 امیرالمومنین گردشت میں پڑھنے نماز آوے وہیں قامت کے کہنے لیے جبریل آ جاوے      ( ١٨٣٠ء، کلیاتِ نظیر، ٢، ١٨:٢ )
٤ - چھ فیٹ کا پیمانہ جس سے پانی کی گہرائی ناپی جاتی ہے۔ (انگلش اینڈ ہندوستانی ٹیکنیکل ٹرمز، 69)
٥ - ایک اسلوبِ تحریر جس سے حرف کی ہیئت اور اس کی مقدار معلوم ہو۔
"قامت کے یہ معنی ہیں کہ لکھنے والے کی طرزِ تحریر سے حرف کی ہیئت اور اس کی مقدار معلوم ہو۔"      ( ١٩٢٨ء، باتوں کی باتیں، ٧٧ )
٦ - [ تصوف ]  ظہورِ ذات اور اسما و صفات و آثار و افعال؛ عالمِ ارواح سے عالمِ اجسام تک، وجودِ عارف فانی؛ الف بسم اللہ یعنی احد بھی مراد ہے۔ (مصباح التعرف، 194)
  • stature
  • shape
  • figure
  • body;  a man's height (of)