قزاق

( قَزّاق )
{ قَز + زَاق }
( ترکی )

تفصیلات


ترکی زبان سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے من و عن داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوانِ شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قَزّاقوں [قَز + زا + قوں (و مجہول)]
١ - راہزن، لٹیرا، ڈاکو۔
"ہم نے مسجد کے دروازے بند کروا دیے تاکہ حکومت کے کارندے تاریکی کا فائدہ اٹھا کر قزاق بن کر نہ آئیں۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٩٣ )
  • a Cossack;  one of a gang or robbers