قانع

( قانِع )
{ قا + نِع (کسرہ ن مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


قنع  قانِع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ عربی سے اردو میں بلحاظ معنی و ساخت من و عن ہوا اور بطور صفت اور اسم استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جنسِ مخالف   : قانِعَہ [قا + نِعہَ (کسرہ ن مجہول)]
جمع استثنائی   : قانِعِین [قا + نِعِین (کسرہ ن مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قانِعَوں [قا + نِعوں (کسرہ ن مجہول)]
١ - قناعت کرنے والا۔ اکتفا کرنے والا۔ صابر و شاکر، جو کچھ حصے میں آئے اسی پر صبر و شکر ادا کرنا۔
"تم ہمیشہ قانع رہے اور میں ہمیشہ مانگتا رہا۔"      ( ١٩٨٧ء، حصار، ١٥٩ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : قانِعَہ [قا + نِعَہ]
جمع   : قانِعِین [قا + نِعِین]
جمع غیر ندائی   : قانِعِوں [قا + نِعِوں (و مجہول)]
١ - [ فقہ ]  شاگرد خاص جو اپنے استاد کا نقصان اپنا نقصان سمجھتا ہے۔ اور اس کا نفع اپنا نفع۔
"شہادتِ قانع کی واسطے اہل بیت اور غیر اہلِ بیت کے واسطے جائز رکھی۔"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدیہ، ٨٩:٣ )