شکیب

( شِکیب )
{ شِکیب (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - برداشت، تحمل، صبر۔
 آج تک دیتے رہے دل کو فریب اب نہیں ممکن ذرا تابِ شکیبب      ( ١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دلِ وحشی، ٤٠ )
  • Patience
  • long-suffering