قاطع

( قاطِع )
{ قا + طِع (کسرہ ط مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


قطع  قاطِع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے لحاظ من و عن داخل ہوا اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "احوال انبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : قاطِعَہ [قا + طِعَہ (کسرہ ط مجہول)]
جمع   : قاطِعِین [قا + طِعِین (کسرہ ط مجہول)]
١ - کاٹنے والا، قطع کرنے والا، رد کرنے والا۔
"سگی ماں، بہن، بیٹی وغیرہ جیسے رشتوں میں انٹر کورس بیالوجیکل ریسرچ کے مطابق نسلِ انسانی کے لیے مضر اور قاطع ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢٩ )
٢ - [ کنایۃ ]  لاجواب کرنے والا، رد کرنے والا، فیصلہ کن، حتمی۔
"ان منکرین حدیث کی حجت کے لیے بھی قاطع ہے جو نبیۖ کی تشریح و توضیح کے بغیر صرف ذکر کو لے لینا چاہتے ہیں۔"      ( ١٩٧٢ء، سیرت سرور عالمۖ، ٢٩١:١ )
  • نَاطِق
  • خَاتِم