قحط

( قَحْط )
{ قَحْط (فتحہ ق مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


قحط  قَحْط

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بمعنی و ساخت من و عن داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : قَحْطوں [قَح + طوں (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قحْطوں [قَح + طوں (و مجہول)]
١ - خُشک سالی؛ کال۔
"میں نے بنگال کا قحط دیکھا اور تڑپ اُٹھا۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشرِ خیال، ٨٨ )
٢ - [ مجازا ]  کسی چیز کی کم یابی بلکہ نایابی کے لیے مستعمل۔
"اس موقع پر جبکہ پنجاب میں پہلے ہی پانی کا قحط ہے . اس کے وسیع رقبوں کو نہری پانی سے محروم کر دینا سراسر زیادتی بلکہ ظلم ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١٤٤ )
  • drought
  • scarcity
  • dearth;  failure of the crops or harvest;  famine;  want
  • penury
  • hunger
  • starvation