اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - قحط (خصوصاً اجناس کا)، (بارش نہ ہونے سے) اناج کا فقدان۔
"مدینہ میں ایک مرتبہ کال پڑا، دیکھتے ہی دیکھتے غلّہ مہنگا ہو گیا۔"
( ١٩٨٥ء، روشنی، ٩٦ )
٢ - (کسی چیز کی) کمی، قلت، نایابی۔
"جموّں کی بات چلی ہے تو وہاں مضبوط قیادت کے کال کی کچھ اور وجوہات کی طرف اشارہ کرنا بےمحل نہ ہو گا۔"
( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٢٤٩ )
٣ - موت، موت کا وقت نیز موت کا فرشتہ۔
"موت یا کال ایک ہے مگر اس کے روپ انیک ہیں۔"
( ١٩٢٠ء، یوگ واسشٹ (ترجمہ)، ٤٣ )
٤ - [ مجازا ] وبال، بلا، مصیبت۔
شکوے کریں گے اس سے جو ہے حاکمِ فلک کس طرح دیکھیں ہوتی ہے اب جی کا کال دھوپ
( ١٨٨١ء، اسیر لکھنوی، مجمع البحرین، ٣٩:٢ )
٥ - وقت، زمانہ، موسم۔
"کال یا زمان کا تصور لاتعداد ذرات پر مشتمل ہے۔"
( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٦٦٦ )
٦ - درست یا حقیقی وقت، موقع، مناسب موسم، (قواعد) زمانہ، فعل کی صورت جس سے اس کا حال، مستقبل یا ماضی میں واقع ہونا معلوم ہوتا ہے۔ (پلیٹس)
٧ - [ موسیقی ] سم اور ٹال کے درمیان کا وقفہ یا سکون۔
"کال وہ ہے کہ اوس کے سکون کا زمانہ چھ درجوں تک محسوس نہیں ہوتا۔"
( ١٩٢٧ء، نغمات الہند، ٨٤:١ )
٨ - قسمت، نصیبا، قسمت کے کھیل۔ (پلیٹس)