جذر

( جَذْر )
{ جَذْر }
( عربی )

تفصیلات


جذر  جَذْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصل حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧١ء میں "مطلع العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : جَذْروں [جَذ + روں (واؤ مجہول)]
١ - اصل، جڑ، مول۔
"یہ بیماری آخر کار جذر تک پہنچتی ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، فنجائی اور مشابہ پودے، ١٣٩ )
٢ - [ ریاضی ]  علم حساب میں جس عدد کو فی نفسہ ضرب کریں اور اس کو جذر اور جو اس سے حاصل ہو اس کو مجذور کہتے ہیں۔
"نو کا جذر پوچھا گیا تو اس نے تین بار گھنٹی بجا دی۔"      ( ١٩٢٢ء، عالم حیوانی، ٣٩٧ )
٣ - [ نباتیات ]  درخت کا تنہ جو زمین کے اندر (چلا گیا) ہو۔
"بیشتر حالتوں میں وہ جذر ہوتا ہے جو زمین میں سے افقاً یا ترچھا نکلتا ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، مبادی نباتیات، ٨٧٣:٢ )
  • a root;  origin
  • stock;  (in Arithmetic) the square root