دقیق

( دَقِیق )
{ دَقِیق }
( عربی )

تفصیلات


دقق  دِق  دَقِیق

عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب از مضاعف سے اسم فاعل ہے اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
١ - آٹا، آرد، چون؛ لطیف، رقیق۔
صفت ذاتی
١ - غورو تحقیق سے سمجھ میں آنے والے نکتے یا راز؛ (مجازاً) پیچیدہ، مشکل، دشوار۔
"نفسیات، عمرانیات، اکنامکس، تاریخ اور دقیق علمی مسائل بھی زبان ہی کے ذریعے بیان کیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، ترجمہ: روایت اور فن (ترجمہ)، ٢٢ )
٢ - معاملے گہرائی تک پہنچنے والا، نکتہ رس، بال کی کھال نکالنے والا، گہرے غور و تعمق والا، باریک بین (فہم وفکر وغیرہ)
 شاید ہیں عاشق کمر یار منطقیٰ فکر دقیق ان کی جو دقت پسند ہے      ( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ٣٨٦:١ )
  • Flour
  • meal;  farina.