دفعہ

( دَفْعَہ )
{ دَف + عَہ }
( عربی )

تفصیلات


دفع  دَفْعَہ

عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر 'دفع' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٢ء کو "تحفۃ الاحباب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : دَفْعات [دَف + عات]
١ - باری، نوبت، مرتبہ، بار۔
"صحبت بعض دفعہ ایسے نتائج پیدا کرجاتی ہے جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں ہوتے۔"      ( ١٩٧٧ء، ملفوظات اقبال، ١٨ )
٢ - قانون یا دستور وغیرہ کی شق یا نمبر، ضابطہ۔
"پولیس نے گرفتار شدگان کے خلاف دفعہ ١٤ کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کر لیے ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ١٣ فروری، ١ )
٣ - باب، عنوان۔
"عہدنامہ کا ایک نسخہ منگوا کر ہر دفعہ دیکھتے جاتے۔"      ( ١٩٢٢ء، نقش فرنگ، ٥١ )
٤ - زمرہ، مد۔
"اب تم سے جو ملاقات ہوئی ہے تو اپنے تئیں میں نے جیتوں کی دفعہ میں شمار کیا۔"    ( ١٨٠٣ء، اخلاق ہندی )
٥ - (ہم سبق لڑکوں کا) درجہ، جماعت۔
"تعلیم کے دوران یہ دفعہ میں مجھ سے نیچے ہیں۔"    ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٢٩٠:٤ )
٦ - دفع، دور۔
"خان زمان خان نے . گردن کشوں کو لکھنؤ تک مطیع کیا پھر حسن خان ہچکوتی کو دفعہ کیا۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٣٢:٥ )
٧ - [ ریاضی ]  گزرا ہوا عدد یا علامت۔
"پس اگر ماکو متغیر متبوع مانا جائے تو دفعہ ماقبل کی تشریح کا اطلاع اس پر بھی ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، تفرقی مساواتیں، ٢٣ )
  • One time
  • one turn or bout;  time;  a moment;  a collective body;  a class;  an item
  • a section.