اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - رتبہ، پایہ، منزلت، مرتبت۔
"طویل نظموں کی عظمت کا . ثبوت . ان. نظموں میں ملتا ہے جو ہماری شاعری کی دنیا میں آسمان سخن کا درجہ رکھتی ہیں"
( ١٩٨٤ء، سمندر، ١١ )
٢ - منصب، عہدہ۔
درجہ منسٹری کا بہت سخت ہے مگر برباد اس میں ہو گئے منشی کے پانچ سال
( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٦٠ )
٣ - معیار، سطح۔
"درخت کا ربط ماحول کے ساتھ . کم وسیع ہے اس لیے اس کی زندگی کا درجہ اور بھی پست ہے"
( ١٩٤١ء، افادی ادب، ٣١ )
٤ - سیڑھی یا زینے کے اوپر کا ڈنڈا یا پایہ، زینہ۔
"ہمارے باپ دادا کون تھے اور انہوں نے کیوں یہ قلع، یہ ایوان، یہ تخت یہ درجے تیار کیے تھے جن پر ہم چڑھے بیٹھے ہیں"
( ١٨٨٣ء، دربارِ اکبری، ٣٣ )
٥ - منزل، گھر۔
"مسجد قوت السلام کا تیسرا درجہ بھی اسی سلطان (سلطان شمس الدین التمش) نے ٦٢٧ھ | ١٢٣٠ء میں بنوایا تھا"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ ٧٨:٣ )
٦ - (جنت یا دوزخ کا) طبقہ، منزل۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
٧ - (طلبہ و غیرہ کی) جماعت، کلاس، زمرہ۔
"دسویں درجہ تک کی.کتابیں بازار میں دستیاب نہیں ہیں"
( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٦ اپریل، ٣ )
٨ - [ سواری ] عموماً کرایہ اور سہولت کے اعتبار سے کمروں اور نشستوں کی تقسیم جیسے، فرسٹ کلاس (اول درجہ)، سیکنڈری کلاس (دوسرا درجہ) اور تھرڈ کلاس (تیسرا درجہ) وغیرہ۔
"اس میں (پربھات سینما) . ایک زنانہ درجہ بھی تھا"
( ١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ٧ )
٩ - جرائم اورر قیدیوں کی تقسیم کے لحاظ سے جیل خانے میں کمروں کی درجہ بندی جیسے، اے کلاس، بی کلاس، اور سی کلاس وغیرہ۔
"ملزم کی خدماتِ عامہ اور اس کی شہرت و مقبولیت کے لحاظ سے عدالت اس کے لیے . درجہ اول کی سفارشکرتی ہے"
( ١٩٤٠ء، مضامین رموزی، ٧٤ )
١٠ - کمرہ، کوٹھری۔
"چھوٹتے ہی حکم لگایا چلو ذرا اوپر کا درجہ کھولوں"
( ١٩١٥ء، سجاد حسین، کایا پلٹ، ١٠٢ )
١١ - [ نجوم ] کسی دائرہ کا تین سو ساٹھواں حصہ۔
"حساب کی رو سے مریخ آٹھ درجہ اور چھ دقیقے طلوع ہو چکا ہے"
( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣٠٨:١ )
١٢ - منٹ، دقیقہ، ثانیہ۔
"ہر درجے کے (گھنٹے یا ساعت کی طرح) ساٹھ حصے ہوتے ہیں اور انہیں دقیقہ (یا منٹ) کہتے ہیں"
( ١٩٢٤ء، جغرافیہ عالم (ترجمہ)، ٨:١ )
١٣ - پیمانہ، حرارت کی اکائی۔
"الجزائر . مغرب میں ٣٢ درجے ایک ثانیہ سے ٣٥ درجے ایک ثانیہ عرض بلد تک . پھیلا ہوا ہے"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨١:٣ )
١٤ - پیمانے پر کسی چیز کی مقدار وغیرہ معلوم کرنے کا خاص قسم کے نشانات۔
"شیشے کے دو پیمانے لو جن پر درجے بنے ہوئے ہوں"
( ١٨٨٩ء، مبادی العلوم، ٣٤ )
١٥ - حالت، حال، گت۔
"میں نے اسے پھر جھوٹوں بھی نہ دیکھا کہ اس کی کیا نوبت ہوئی اور وہ کس درجے کو پہنچا"
( ١٩٤٠ء، آغا شاعر، خمارستان، ١٠٢ )
١٦ - حد، انتہا۔
قابو اس درجہ طبعیت پہ ہے اپنی مجھ کو بات رونے کی بھی ہوتی ہے تو ہنس دیتا ہوں
( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١٤ )
١٧ - قسم، نوع۔
"دلان کے ستون اسی درجے کے ہیں جیسے کوہ آبو کے مندر میں استعمال کیے گئے ہیں"
( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر (ترجمہ)، ٢٤ )
١٨ - طبقہ
"اگر کاز ستائیت (Asuistry) زیادہ جذئی اور اخلاقیات زیادہ عمومی ہو تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان دونوں میں فرق درجے کا ہے نہ کہ نوعیت کا"
( ١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ٣٧ )
١٩ - گُنا کے معنی میں۔
سب کہتے ہیں آفتاب محشر یہ سیکڑوں درجے اس سے بہتر
( ١٨٨٠ء، مثنوی نیرنگ خیال، ١٨٠ )
٢٠ - معیار، مقام۔
"قاضی کو چاہیے کہ تمام لوگوں کو ایک درجے پر رکھے تاکہ بڑے آدمی کو ظلم کرنے کی ہمت نہ ہو اور کمزور کو انصاف سے ناامیدی نہ ہو"
( ١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٩٠:٢ )
٢١ - [ حیاتیات ] درمیانی وقفہ؛ روپ در روپ۔
"کریز (Moulting) کے کسی دو واقعات کے درمیانی وقفے کو درجہ (Instar) کہتے ہیں"
( ١٩٧١ء، حشریات، ٥٥ )
٢٢ - چبوترہ جہاں تماشا ہوتا ہے، تماشا گاہ کا ایک حصہ؛ ناٹک کا ایک باب۔ (جامع اللغات)