قسم

( قَسَم )
{ قَسَم }
( عربی )

تفصیلات


قسم  قَسَم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : قَسَمیں [قَسَمیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قَسَموں [قَسَموں (واؤ مجہول)]
١ - کوئی مقدس نام لے کر یا کسی چیز کی سوگند کھا کر کسی امر کا یقین دلانے یا عہد و پیمان کرنے کا عمل، سوگند، حلف۔
"نہ عزت نہ پیسہ قسم اللہ پاک کی میں تانگہ کبھی نہ جوتتا۔"      ( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ١١٣ )
٢ - کسی چیز کے استعمال نہ کرنے کی قسم کھا لینا، حرام ہونا۔
 دیکھنا بھی ہے قسم چاہے کوئی سر پھوڑے!اس قدر اچھا نہیں اے شوخ بے پروا دماغ      ( ١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ١٢٢ )
١ - قسم ٹوٹنا
سوگند پوری نہ ہونا۔"خیر یہ بھی غنیمت تھا کہ قسم تو ٹوٹی، امید تو بندھی۔"      ( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ١٠٢ )
٢ - قسم سے
قسم کھا کحر، بقسم، قسم کھا کر کہتا ہوں۔ قول قسم سے یہ ہمارا تم سے نہیں اب تو کوئی پیارا      ( ١٨٨١ء، مثنوی نیرنگ خیال، ١٥٧ )
٣ - قَسَم کھانا
کسی کا نام لے کر، اس کا واسطہ دے کر کسی امر کا یقین دلانا یا کسی بات کی صداقت ثابت کرنا، حلف اٹھانا۔ دیوتا اپنی محبت کی قسم کھا کے کہو اب پجاری سے جدا تو نہیں ہو جاءو گے      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٦٧ )
کسی کام کو کرنے کا عہد کرنا، مصمم ارادہ کرنا۔"لوگل باندا نے قسم کھائی کہ وہ اپنے کسی بھی ساتھی کو ہمراہ نہیں لے جائے گا۔"      ( ١٩٨٦ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ٤٣٩:١ )
کسی کام کو ترک کرنے یا نہ کرنے کا عہد کرنا، حلفیہ منفی رویہ اختیار کرنا۔ ہاں ہاں تجھ کو دیکھ رہا ہوں کیا جلوہ ہ کیا پردہ ہے دل دے نظارے کی گواہی اور یہ آنکھیں قسمیں کھائیں      ( ١٩٥٩ء، گل نغمہ، فراق، ٩٠ )
اہمیت دینا، اہم اور قابل تحسین جاننا، ماننا، دم بھرنا، قائل ہونا، کسی کی بڑائی کا اعتراف کرنا۔ ہمارے صبر کی اب کھاتے ہیں قسم اغیار جفا کشی کا مزہ بعد امتحاں نکلا      ( ١٩٢٧ء، آیات وجدانی، ٩٥ )
٤ - قسم دَیَنا
جس کی قسم کھانا ہو اس کا نام لے کر دوسرے پر قسم عائد کرنا نیز حلف اٹھوانا، کسی سے قسم دیکر عہد لینا، خود کو پابند کرلینا۔ حقیقت کھول دینا میں جنوں کے راز پنہاں کی قسم دے دی ہے لیکن قیس نے چاک گریباں کی      ( ١٩٢٥ء، نشاط روح، ٩٥ )
٥ - قَسم کھانا
کسی کا نام لے کر یا اس کا واسطہ دے کر کسی امر کا یقین دلانا یا کسی بات کی صداقت ثابت کرنا، حلف اٹھانا۔ دیوتا اپنی محبت کی قسم کھا کحر کہو اب پجاری سے جدا تو نہیں ہو جاءو گے      ( ١٩٨٤ء، سمندر ٦٧ )
کسی کام کو کرنے کا عہد کرنا، مصمم ارادہ کرنا۔"لوگل باندا نے قسم کھائی کہ وہ اپنے کسی بھی ساتھی کو ہمراہ نہیں لے جائے گا۔"      ( ١٩٨٦ء، دنیا کا قدیم ترین ادب، ٤٣٩:١ )
کسی کام کو ترک کرنے یا نہ کرنے کا عہد کرنا، حلفیہ منفی رویہ اختیار کرنا۔ ہاں ہاں تجھ کو دیکھ رہا ہوں کیا جلوہ ہے کیا پردہ ہے دل دے نظارے کی گراہی اور یہ آنکھیں قسمیں کھائیں      ( ١٩٥٩ء، گل نغمہ، فراق، ٩٠ )
اہمیت دینا، اہم اور قابل تحسین جاننا، ماننا، دم بھرنا، قائل ہونا، کسی کی برائی کا اعتراف کا۔ ہمارے صبر کی کھاتے ہیں اب قسم اغیار جفاکشی کا مزہ بعد افتحاں نکلا
  • an oath