قصاص

( قِصاص )
{ قِصاص }
( عربی )

تفصیلات


قصص  قِصاص

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اپنی اصلی حالت اور معنی کے ساتھ داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قِصاصوں [قِصا + صوں (واؤ مجہول)]
١ - [ شرعی قانون ]  جان کے بدلے جان اور خون کے بدلے خون لینا یعنی جتنی تکلیف کسی کو پہنچائی جائے اس کے بدلے اتنی ہی تکلیف ظالم کو پہنچائی جائے۔
"آپ خود بھی قصاص لینے کے حق میں تھے۔"      ( ١٩٧١ء، تاریخ ایران، ١٧:٢ )
٢ - بدلہ، عوض، مکافات۔
"میرے بھائی کے قتل کا قصاص بھی دینا پڑے گا۔"      ( ١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں (ترجمہ)، ١٤٦ )