قصر

( قَصْر )
{ قَصْر }
( عربی )

تفصیلات


قصر  قَصْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مؤنث )
١ - وہ نماز جو مسافرت کی حالت میں چار رکعت کے بجائے دو رکعت پڑھی جائے۔
"ساڑھے آٹھ بجے عشاء کا وضو کرایا سرکار نے قصر کی مختصر نماز ادا فرمائی۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالامُکھ، ١٣٠ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : قُصُور [قُصُور]
جمع غیر ندائی   : قَصْروں [قَص + روں (و مجہول)]
١ - کم یا مختصر کرنا، چھوٹا کرنا، کوتاہ کرنا۔
"علم معانی میں اسناد . فعل، قصر . تحقیق پیش کی جاتی رہی ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ١٦٣ )
٢ - ایوان، محل، بارگاہ۔
"اسپین کا قصرالزہرا عبدالرحمن الناصر نے بنوایا تھا۔"      ( ١٩٧٢ء، مسلمان اور سائنس کی تحقیق، ٣٤٩ )
٣ - [ فقہ ]  نماز کو مختصر کرنا یعنی حالت سفر میں چار رکعتوں والی فرض نماز کی دو رکعتیں پڑھنا۔
"رسالت مآبۖ نے "منٰی" میں نماز کی دو رکعتیں ہمیشہ پڑھیں، مگر حضرت عثمان نے چار پڑھیں اور جواب دیا کہ رسول اللہ قصر فرماتے تھے۔"      ( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ٨٤ )
٤ - [ حج ]  بال کترنا۔
"قصرالشوارب کرتے ہیں مگر استرے سے نہیں۔"      ( ١٩١٢ء، حیات التدبیر، ١٠١ )
٥ - کوتاہی۔
"ہم نے علم منطق سے اس کتاب میں صرف اسی قدر پر قصر کیا۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ١١٨ )
٦ - [ عروض ]  رکن کا آخری ساکن گرا کر اوس ساکن سے پیشتر والے حرف متحرک کو ساکن کر دینا۔
"قصر والے رکن کو مقصور کہتے ہیں۔"      ( ١٨٧١ء، قواعدالعروض،٤٥ )
٧ - [ طبیعیات، موسیقی ]  وقت کے ساتھ ایک ارتعاش یا موجی حرکت کے حیطہ میں کمی۔ (Damping)
"اگرچہ اس سے اِن پُٹ (Input) ٹیون شدہ سرکٹ میں کچھ زائد قصر . پیدا ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٧١ء، الیکٹرانی کرنوں کے عملی اطلاقات، ٩٩ )