قطعی

( قَطْعی )
{ قَط + عی }
( عربی )

تفصیلات


قطع  قَطْعی

عربی زبان سے مشتق اسم 'قطع' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے اسم صفت 'قطعی' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے۔ متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو "خطبات احمدیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع استثنائی   : قَطْعِیات [قَط + عِیات]
١ - قطع کرنے والا یعنی دلیل و حجت کا قاطع، آخری، ناطق، حتمی، فیصلہ کن۔
"کمیشن کا یہ قطعی موقف ہے کہ یونیورسٹی میں ذریعۂ تعلیم کا لحاظ کیے بغیر ثانوی سطح میں . تعلیم ضروری ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، بھارت میں قومی زبان کا نفاذ، ٢٢٥ )
٢ - یقیقنی، بلاشبہ
"اگرچہ عالم معاشیات بلاشبہ مدد دے سکتا ہے لیکن ان کے متعلق اس کا فیصلہ قطعی نہیں ہو سکتا۔"      ( ١٩٣٧ء، اصول معاشیات (ترجمہ)، ٣٠:١ )
٣ - بالمقطع۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
٤ - مکمل، پورا پورا، کامل۔
"بس ایک بات کا اسے قطعی طور پر علم تھا کہ وہ اس شہر کا باسی ہے اور ہمیشہ رہے گا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٢١٢ )
٥ - درحقیقت، بے شک، سچ، حقیقت میں۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)
٦ - بالکل، یکسر۔
"میرا یہ دوست قطعی ناواقف تھا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ١١٠ )
٧ - ایک درخت کی لکڑی جس کے جلانے سے خوشبو آتی ہے، اگر، عود ہندی۔
"اگر کی بہت سی قسمیں ہیں . قطعی، چینی، حلانی، قمطانی، مالظامی، لوامی اور زیطاقی۔"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ١٣٤:٢ )