طشتری

( طَشْتَری )
{ طَش + تَری }
( عربی )

تفصیلات


طَشْت  طَشْتَری

فارسی زبان میں اسم 'تشت' کا معرب 'طشت' کے ساتھ 'ری' بطور لاحقۂ تصغیر لگانے سے 'طشتری' بنا۔ اردو میں عربی سے مشتق ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء کو "حکایت سخن سنج" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : طَشْتَرْیاں [طَش + تَر + یاں]
جمع غیر ندائی   : طَشْتَرْیوں [طَش + تَر + یوں (و مجہول)]
١ - رکابی، تشتری۔
"گوہر جان کی مجالس محرم کے حصے چاندی کی طشتریوں سمیت تقسیم کیے جاتے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، گردش رنگ چمن، ٢٦٨ )
  • رَکابی
  • پَلِیٹ
  • A small bowl or dish;  a saucer