قہار

( قَہّار )
{ قَہ + ہار }
( عربی )

تفصیلات


قہر  قہر  قَہّار

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مبالغہ ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - زبردست قہر والا، سب کو مغلوب رکھنے والا، شدید عذاب نازل کرنے والا (اسمائے الٰہی میں سے ایک)۔
 تومتین و قادر و قہار و قیوم و کبیر تو لطیف و مانع و رزاق و جبار و خبیر      ( ١٩٨٤ء، الحمد، ٨٤ )
٢ - چیرہ دست، ظالم، جابر، قاہر، بہت ظالم۔
"قہوہ پینے کی پیالیاں جو جواہرات سے بنی ہوئی تھیں اور جن کے کناروں نے مدت تک قہار سلاطین کے لب مس کیے ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، مضامین، ١٨:١ )
٣ - بہت طاقت ور اور زبردست (فوج کے لیے)۔
"پاس ایک پیسہ نہ تھا، ہاتھ میں تلوار نہ تھی بحر روم کی موجوں پر آوارہ تھا لیکن نام میں وہ طلسم تھا کہ تمامی یورپ کے درباروں اور قہار افواج میں بدحواسی سے تلاطم برپا ہو گیا تھا۔"      ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم (ترجمہ)، ١٠٧:٥ )
٤ - زور دار، تیز، بیکراں (دریا وغیرہ سے مختصر)۔
"مال و زر کا انبار ہے دریائے قہار جوش زن ہے۔"      ( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٢٨١:١ )
  • very powerful
  • mighty;  of great force;  boundless (as a larger river) imperious;  subduing
  • conquering;  avenging