ادراک

( اِدْراک )
{ اِد + راک }
( عربی )

تفصیلات


درک  اِدْراک

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٦٤٠ء کو "کشف الوجود" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
جمع   : اِدْراکات [اِد + را + کات]
١ - کلیات کو سمجھنے کی قوت؛ حقائق کو جاننے کی ذہنی صلاحیت، عقل، فہم، شعور۔
 مرے لیے ہے فقط زور حیدری کافی ترے نصیب فلاطوں کی تیزی ادراک    ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٢٢ )
٢ - حواس باطنی سے دریافت یا علم، درک (احساس کے بعد کی منزل)۔
"ادراک و احساس کا کام کرنے والی قوتوں کا یہی حال ہے۔"    ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن، عبقات (ترجمہ)، ٢٠٧ )
٣ - خیال، تصور۔
 نہ آوے کسی کے جو ادراک میں سو رکھ جائے وہ اس کف خاک میں    ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٥٩ )
٤ - واقعات، حالات، کیفیات وغیرہ سے آگاہی، جاننا، معلوم ہونا۔
"بادشاہ نے . بعد ادراک غیر و عافیت مطلب شروع فرمایا۔"    ( ١٨٨٥ء، تہذیب الخصائل، ٦:٢ )
٥ - [ نفسیات ] وہ ذہنی علم جس کے ذریعے محسوسات کا علم حاصل ہوتا ہے، وقوف جو احساسات پر مبنی ہو۔
"ہم مہیجات کا متفرق ٹکڑوں کی صورت میں نہیں بلکہ انھیں جوڑ کر کل کی صورت میں ادراک کرتے ہیں۔"    ( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ١٨٥ )
٦ - [ نفسیات ] مہیجات کا حواس پر ردعمل؛ حواس کے ذریعے پہچاننا۔
"سونگھتے ہیں تو خوشبو کا ادراک ہوتا ہے۔"    ( ١٩٢٥ء، فلسفیانہ مضامین، ٨ )
٧ - مادی طور پر پانا، رسائی، پہنچ۔
"جو کوئی ان میں ادراک زمان حضرت کا کرے ایمان لاوے اس پر"      ( ١٨٤١ء، ترجمہ عجائب القصص، ١٩٥:٢ )
٨ - سمجھ بوجھ۔
 مستی نہ کر اے میر اگر ہے ادراک دامان بلند ابر نمط رکھ تو پاک      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١:٦٤ )
٩ - [ تصوف ]  دریافت، وجود حق
"ادراک کے وقت صاحب قوت قدسیہ کی باطنی اور ظاہری حس اوپر کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، علم الکلام، ١٢٢:١ )