شیفتہ

( شیفْتَہ )
{ شیف (ی مجہول) + تہ }
( فارسی )

تفصیلات


شفتن  شیفْتَہ

فارسی زبان میں مصدر 'شیفتن' سے فعل ماضی مطلق واحد غائب 'شیفت' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ حالیہ تمام بڑھانے سے 'شیفتہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "دیوانِ فغاں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عاشق، فریفتہ، دلدادہ۔
"میرے دوست اور میری صحافتی زندگی کے ساتھی غلام حسین اس کی تحریروں کے بے حد شیفتہ تھے۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ١٢٢ )
٢ - دیوانہ، سرگشتہ، پاگل، باولا، حواس باختہ۔
 میر کی بات پہ ہر وقت نہ جھنجھلایا کر سڑی ہے خبطی ہے وہ شیفتہ ہے مجنوں ہے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣٢٨ )
  • Mad;  distracted (with love)
  • infatuated
  • enamored (of)