اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بوڑھا آدمی، ضعیف، وہ شخص جس کی عمر پچاس برس سے اوپر اور اسی برس سے نیچے ہو۔
"شیخ وہ شخص جس کی عمر ساٹھ اور اسی کے درمیان ہو۔"
( ١٩٨١ء، فن تاریخ گوئی اور اس کی روایت، ١١٦ )
٢ - سرگروہ، پیشوا۔
"خانہ بدوش قوموں کے سرگروہ کو الخان، البیگ، والی، سردار یا شیخ کہتے ہیں۔"
( ١٨٨٨ء، حسن، اگست، ٧ )
٣ - عرب قبیلہ کا سردار، امیر۔
"ایسی محبت اور ایسی جاں نثاری کا خیر مقدم میں نے نہ کسی شیخ قبیلہ کا اس کے قبیلے میں کبھی دیکھا نہ کسی بادشاہ کو اپنی رعایا میں ہو سکتا ہے۔"
( ١٩١٩ء، جویائے حق، ٢٥:٢ )
٤ - واعظ، فقیہ، عالم، فاضل، مذہبی، علوم میں فائق۔
"جس راز کے معلوم کرنے کی تمنا ارسطو، افلاطون، شیخ بوعلی اور رازی تک اپنے ساتھ قبر میں لے گئے۔"
( ١٩٣٤ء، ہمدرد صحت، جولائی، ١٠٥ )
٥ - [ تصوف ] وہ انسان جو شریعت و طریقت میں کامل ہو اور بعیت لیتا ہو، مرشد، پیرِ طریقت، سجادہ نشین۔
"امام سخاوی نے اپنے شیخ کا یہ سراپا تحریر کیا ہے۔"
( ١٩٦٨ء، المعارف، اپریل، ٢٦٣ )
٦ - سردار، رئیس؛ (اصطلاحاً) مسلمانوں کی (سید، مغل، پٹھان کی مانند) ایک ذات کا نام۔
"شیخ، سید، سید صاحب، . وغیرہ بیسیوں الفاظ نے . اصطلاحی حیثیت حاصل کر لی تھی۔"
( ١٩٢٢ء، مقالات ماجد، ٢٣ )
٧ - مراد: ہر مسلمان بالعموم نو مسلم۔
"برعظیم میں کسی غیر مسلم خانوادے سے جو لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے ان کے نام کے ساتھ شیخ کا لفظ استعمال کیا جاتا رہا ہے۔"
( ١٩٧٣ء، دیوانِ دل (مقدمہ)، ٩١ )
٨ - [ مجازا ] ملاّ، خود غرض، واعظ، نصحیت کرنے والا۔
میری مینائے غزل میں تھی ذراسی باقی شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی
( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٧ )
٩ - کلمہ تخاطب کے طور پر۔
نہیں پانی تو میخانے میں اے شیخ جو کچھ موجود ہے لاؤں وضو کو
( ١٩١٧ء، کلیات حسرت موہانی، ١٣٣ )