طے

( طَے )
{ طَے (یائے لین) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ملتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "سیر عشرت"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تہہ، لپیٹ۔
"چٹائی بُنی . اس کے حوالے کی اور کہا اسے خلیفہ کے روبرو کھولیو جو طے نہ بِگڑے۔"      ( ١٨٢٤ء، سیرِ عشرت، ١٣٣ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مسافت ختم ہونا، تمام ہونا، راستہ چلنا، گزرنا۔
 ہر لحظہ نیا طُور نئی برق تجلی اللہ کرے مرحلہ شوق نہ ہو طے    ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٢٧ )
٢ - لپیٹنا، ختم کرنا، کوتاہ کرنا۔ (فروز اللغات اُردو)
٣ - یمن کے ایک قبیلے کا نام جس کی طرف حاتم طائی منسوب ہے۔
"قبیلۂ طے میں جب بغاوت رونما ہوئی تو حضرت علی کو ان کی سرکوبی کے لیے بھیجا گیا۔"      ( ١٩٦٣ء، محسن اعظم اور محسنین، ٩١ )
٤ - فیصلہ، بیباقی، چکوتا؛ کوتاہ، مختصر؛ ختم کرنا، پورا کرنا، انجام کو پہونچانا۔ (نوراللغات)
٥ - [ عروض ]  گرانا، چوتھے حرف ساکن کا دو سبب خفیف سے کہ یہ بے فاصلہ اول رکن کے آئے ہوں مثلاً مستفعلن کا چوتھا حرف (ف) گرائیں تو مستعلن رہتا ہے۔"
"مفعولات بعد طے کے مفعلات رہتا ہے۔"      ( ١٨٤٩ء، تقویۃ الشعرا، ٩ )
  • لَپِیٹ
  • خاتِمہ
  • فَیصَلہ
١ - طے کرنا
راستہ چلنا، قطع مسافت کرنا، عبور کرنا، گزارنا۔"ہم سیڑھیاں طے کرتے ہوئے ایک کمرے میں داخل ہوئے"      ( ١٩٨٩ء، افکار، کراچی، مارچ، ٥١۔ )
متعین کرنا، مقرر کرنا، فیصلہ کرنا"بڑے ساب" سے ساری باتیں طے کر لی ہیں"      ( ١٩٧٥ء، نظمانے، ٧١۔ )
حل کرنا، اندجام کو پہنچانا، نمٹانا۔"ماہرین اور اربابِ بست و کشاد آئندہ گھر بیٹھے ہی. سائنس کی بین الاقوامی اداروں کے جملہ امور طے کیا کریں گے"      ( ١٩٨٤ء، شمع اور دریچہ، ٤٦۔ )
سر کرنا (مرحلہ یا معرکہ وغیرہ)"وہ تمام مرحلے طے کر دیے جو ایسے کاموں میں ابتداءً پیش آتے ہیں"      ( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٩٥۔ )
ختم کرنا، تمام کرنا؛ پورا کرنا، اختتام کو پہنچانا (درس، تعلیم وغیرہ)"یہاں سے سفر کا روزنامچہ شروع ہوتا ہے اور تمہید طے کی جاتی ہے"      ( ١٩١٣ء، سفرنامۂ حجاز، ٣۔ )
[ بدیع  ]  مننازل سلوک سے گزرنا یا انہیں عبور کرنا۔"یہ تمام سلوک نقشبندیہ شاہ صاحب قبلہ سے طے کیا"      ( ١٨٨٤ء، تذکرہ غوثیہ، ٥٩۔ )
[ بدیع  ]  تین روز فقیر لوگوں کا بھوکے پیاسے روزہ رکھنا اس میں غیب سے ان کو طعام آتا ہے اور وہ افطار کرتے ہیں۔"حضرت نے بموجب حکم پیر اپنے کے تین روز طے کیا یعنی سہ روزہ روزہ رکھا"      ( ١٨٦٤ء، تحقیقاتِ چشتی، ٢١٨۔ )
کسی نزاع یا مقدمے کو فیصل کرنا، معاملے کو رفع دفع کر کے فیصلہ دینا۔ طے کر کے پھری کون سا قصہ تھا فرس کا باقی تھا جو کچھ کاٹ وہ حصہ تھا فرس کا      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٠:٢ )
تہہ کرنا، لپیٹنا؛ موڑنا"خداوند تو زمین کو ہمارے واسطے طے کر دے"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٩٣:١ )
چکانا، بیباق کرنا (حساب وغیرہ) (نوراللغات)