ادھر

( اِدَھر )
{ اِدَھر }
( سنسکرت )

تفصیلات


اِتَس  اِدَھر

سنسکرت زبان سے اسم جامد ہے، سنسکرت میں اس کے مترادف لفظ 'اِتَس' مستعمل ہے۔ 'اِدَھر' 'اِتَس' سے ہی ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے حسن شوقی کے دیوان میں ١٥٦٤ء کو مستعمل ملتا ہے۔

حرف عطف
١ - جوں ہی، جیسے ہی (بیش تر ادھر کے بالمقابل)
ادھر خط پڑھا اُدھر جواب لکھ کر ڈاک میں بھیجا۔"      ( ١٨٦٣ء، خطوط غالب، )
٢ - مزید برآں، اس کے علاوہ (تنبیہ اور توجہ کی غرض سے)۔
"اب رومیوں کو . ایسے جنگلوں میں سڑر کرنا پڑا جہاں نہ کوئی لیک تھی نہ بیٹا، اِدھر بوجھ بھار . کے ساتھ ہونے سے ان کی دشواریاں اور بھی زیادہ ہو گئیں۔"      ( ١٩٢٩ء، تاریخ سلطنت روما، ١٩٨ )
٣ - ابتدائی درجے میں، اولاً، ایک تو۔
"اِدھر گوئی کھو بیٹھے اور ادھر ڈھڑھ سو روپے تاوان کے بھرے۔"      ( ١٩٣٥ء، گئودان، ٣٤٩ )
اسم ظرف مکاں
١ - اس جگہ، اس مقام میں، یہاں۔
"ادھر اب صاحب لوگ کم آیا کرتے ہیں۔"
٢ - اس طرف، ورے
 کوٹھی پر، سیڑھیوں میں یا کہ منڈیروں سے ادھر صحن میں ڈھورے میں یا اور کہیں منہ سے پھوٹ      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ١٩٠ )
٣ - (متکلم کی نسبت سے) قریب، پاس
 اے بی اے بی ذرا ادھر آنا دیکھو آیا ہے ایک دیوانا      ( ١٨٦٣ء طلسم الفت، ٨١ )
٤ - ایک جانب (اُدھر یا دوسری جانب کے بالمقابل)۔
"ادھر تو میرا یہ حال اور ادھر یہ معاملہ کہ گھر کا گھر اللہ رکھے گھوڑ دوڑ کا عاشق زار۔"      ( ١٩٣٥ء، خانم، ١٩ )
٥ - میری یا ہماری طرف، میرے یا ہمارے پاس؛ مجھے یا ہمیں۔
 یہ عجب جنگ ہے اس دور زمانہ میں رواں اس طرف توپ ادھر ڈھال ہے ایمانوں کی      ( ١٩٢٧ء روح رواں، ٧٩ )
اسم ظرف زماں
١ - ان دنوں، اس زمانے میں، اس وقت۔
"اِدھر اتنی باتیں جمع ہو گئی ہیں کہ اب ضبط نہیں کر سکتا۔"      ( ١٩١٨ء، مکاتیب مہدی، ٢٠ )
٢ - اب، ابھی، کچھ وقت پہلے، ماضی قریب ہیں۔
"ادھر بھی ایک خط آیا تھا۔"      ( ١٩٤٥ء، شاید کہ بہار آئی، ١٩٧ )
٣ - مقررہ وقت سے پہلے، معینہ ساعت یا مدت سے قبل
"بارہ بجے سے ادھر کبھی چھٹکارا ہوا ہی نہیں۔"      ( ١٨٩٩ء، رویاے صادقہ، ٧٧ )
٤ - اتنی دیر میں، اس دوران میں۔
"وہ ہائیں ہائیں کرتے رہے اور ادھر سب پیالے اور قابیں شہید ہو گئیں۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٠٥ )
١ - اِدھر اُدھر پھرنا
ہرزہ گردی، آوارگی۔ بیٹھوں گھر میں یہ ہو نہیں سکتا روز پھرنا ادھر ادھر مجھ کو      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٧٠ )
٢ - اِدھر ابدھر کرنا
اِدھر ابدھر ہونا سے فعل متعدی۔'تم نے سب ورق اِدھر ابدھر کر دیے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢٩٩:١ )
٣ - اِدھر اُدھر میں رہنا
مختلف النوع امور میں لگے رہنا۔ دمِ حساب نہ جانے کہ کیا کیا ہو گا یہاں یہ حشر ہوا آپ اِدھر ابدھر میں رہے      ( ١٨٩٥ء، خزینہ خیال، ٣٣٠ )
٤ - اِدھر اُدھر ہونا
غائب ہونا، ضائع ہونا، بے جگہ ہونا۔'چھٹانک آدھی چھٹانک چھیجن کے اِدھر اُدھر ہو گئے تو جانے دو۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٨٦ )
ڈانواں ڈول ہونا، مطمئن نہ ہونا۔ مجھ سے قطع ربط ہے غیروں پہ لطیف پھر کیوں ہے میری جان تیرا دل اِدھر اُدھر      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ١٠٧ )
تتر بتر ہونا، پراگندہ ہونا۔'طائفے کا وجود باقی نہ رہا اور سب مثل اوراق پریشان کے اِدھر اُدھر ہو گئیں۔"      ( ١٩٠٦ء، حیات ماہ لقا، ٣٣ )
٥ - اِدَھر آنا اُدھر جانا
آتے ہی چلے جانا، ذرا توقف نہ کرنا؛ ناپائدار ہونا۔ ندی کی طرح گہہ چڑھی گاہ اتر گئی پانی کی موج تھی ادھر آئی ادھر گئی      ( ١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ٥٧ )
٦ - اِدھر سے اُدھر ہونا
منقلب ہونا، بدل جانا، منحرف یا مخالف ہو جانا۔'تعزیرات ہند کا ترجمہ جوں کا توں ہے ایک لفظ اِدھر سے اُدھر نہیں ہوا۔"      ( ١٩٤٤ء، ایک نواب صاحب کی ڈائری، ٦٤ )
غائب ہونا، گم ہونا۔'ایک پیسا ادھر سے ادھر نہیں ہو سکتا۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، خونی راز، ٤ )
جگہ سے بے جگہ ہونا'ذرا نسیمہ ادھر سے ادھر ہوئی اور اس نے چیخنا شروع کر دیا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٥٢ )
٧ - اِدھر کی باتیں اُدھر کرنا
لگائی بجھائی کرنا، چغلی کھانا۔'باہر جاءو انتظام کرو لوگوں کا کیا ہے یوں ہی ادھر کی ادھر کرتے ہیں۔"      ( ١٩٢٩ء، تمغہ شیطانی، ٦٩ )
٨ - اِدھر کی دنیا اُدھر ہونا
زمانے کا درہم برہم ہونا، انقلاب آنا، عالم کا تہہ و بالا ہو جانا۔ جب وہ بالیں پہ ہیں تو اب دنیا کیوں ادھر کی ادھر نہیں ہوتی      ( ١٩٢٤ء، نقوش مانی، ١٠٧ )
جو کچھ بھی ہو گزرے، کچھ بھی سہنا یا بھگتنا پڑے، کچھ ہی جائے (چاہے یا اگر وغیرہ کے ساتھ)'چاہے اِدھر کی دنیا ادھر ہو جائے یہ نہ ہو سکے گا۔"
٩ - اِدھر یا اُدھر کرنا (- ہونا)
یکسو کرنا (- ہونا)، طے کرنا(-ہونا)۔ تیری زباں پہ فیصلہ مرگ و زیست ہے کچھ کہہ کے آج کر دے اِدھر یا اُدھر مجھے      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ١٥٣ )
١ - اِدھر دال اُدھر چاول بیچ میں کھٹ
بچوں کا روزمرہ : کھیل میں کسی رفیق سے اظہار ناراضی کے موقع پر مستعمل۔ (مہذب اللغات، ١٨٣:١)
٢ - اِدھر قبلہ اُدھر قبر(-طب) بی ختیجہ سووے (- موتے) کِدَھر
یوں بھی مشکل ووں بھی مشکل، کوئی بات کرتے نہیں بنتی، معاملے کے دونوں پہلو اہم ہیں اور کسی ایک کو اختیار یا ترک کرنا خلاف مصلحت ہے۔ (محاورات نسواں، ١٩؛نجم الامثال، ٤٦)
٣ - اِدھر کاٹے اُدھر پلٹ (-الٹ) جائے
ستائے اور مکر جائے۔ (امیراللغات، ١٠٧:٢؛ نجم المثال، ٤٦)
٤ - اِدَھر کا (رہنا) نہ ادھر کا
جسے کسی پر اعتماد نہ ہو؛ جس پر کسی کو اعتماد نہ ہو، جسے یکسوئی نہ ہو، جو کسی شمار میں نہ ہو؛ ہر طرف سے محروم، مردود، خلائق، راندہ درگاہ (بیشتر رہنا کے ساتھ)'اس طرح سے بے موت مارا گیا کہ ادھر کا رہا نہ ادھر کا رہا۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٦٧:٣ )
٥ - اِدھر نہ اُدھر یہ بلا کدھر
کسی قابل نہیں، اس کو کوئی نہیں پوچھتا، بے سروپا آدمی ہے۔ (دریائے لطافت، ١٨٠)'دوالی کی مورت بے ڈول بدصورت مثل ہے ادھر نہ ادھر یہ بلا کدھر۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ١٨ )