ادھورا

( اَدُھورا )
{ اَدُھو + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


آدھا  اَدُھورا

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : اَدُھوری [اَدُھو + ری]
واحد غیر ندائی   : اَدُھورے [اَدُھو + رے]
جمع   : اَدُھورے [اَدُھو + رے]
جمع غیر ندائی   : اَدُھوروں [اَدُھو + روں (و مجہول)]
١ - آدھا، نصف۔
 یہ ہوش کب محو دید کو تھا کہ کیا تقاضا ہے شوق دل کا گنہ کیا ہے مگر ادھورا، بھرا تو ہے جام پی نہیں ہے      ( ١٩٥١ء، آرزو، ساز حیات، ٥٠ )
٢ - ناتمام، نامکمل، ناقص، جو ابھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچا ہو۔
"اس نے جو کام کیا تھا ادھورا رہ گیا۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٣٩ )
٣ - کمتر، پست درجے کا۔
 شکر کا جن کے حلوا ہوا وہ تو پورے ہیں گٹر کا ہوا جن سے وہ ان سے ادھورے ہیں    ( ١٨٣٠ء، نظیر، گلزار نظیر، ٢٩ )
٤ - خام کار، ناتجربہ کار، ناواقف۔
"یورپ کی بہت سی زبانیں . اگر ہم ان کو حاصل بھی کریں تو ضرور ہم ان میں ادھورے رہیں گے۔"    ( ١٨٨٤ء، مکمل مجموعۂ لیکچرز و اسپیچز، سرسید، ٢٥٤ )
  • half-formed;  half-done
  • half-ready or completed;  unfinished
  • incomplete;  immature (as a foetus);  weak
  • feeble;  in capable