صفت ذاتی
١ - ادھورا، نامکمل، ناتمام، وہ جس میں کچھ کمی رہ جائے۔
"یہاں علم سے زیادہ وجدان نے میری مدد کی ہے کیوں کہ اپنے ناقص علم پر کوئی دعوٰی کرنا چھوٹا منہ بڑی بات ہو گی۔"
( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، ستمبر، ١٧ )
٢ - عیب دار، عیبی، داغ دار، بد
"اگر کسی شاعر کا کلام جمالیاتی تاثر کے اعتبار سے ناقص ہے تو یہ نقص اس کی افادیت پر بھی اثرانداز ہو گا۔"
( ١٩٩١ء، افکار، کراچی، فروری، ١٩ )
٣ - کھوٹا، ناسرہ، نخالص، غیر خالص۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٤ - نکما، ناکارہ، خراب، غیر مفید، بے مصرف۔
"کسی زبان کا رسم الخط خواہ کتنا ہی ناقص کیوں نہ ہو اسے بدلنا . بہت مشکل کام ہے۔"
( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، ستمبر، ١٠٦ )
٥ - نادرست، غیر صحیح۔
"سوسائٹی کے بنیادی اثاثے لازماً ناقص استعمال کا شکار ہوں گے۔"
( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٢٨ )
٦ - کچا، خام، ناپختہ۔
"میرے ناقص خیال میں جانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔"
( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رامپور، ١٣٥ )
٧ - غیر متناسب، وہ جس میں تعدیل و تناسب نہ پایا جائے۔
"اگر ناقص ڈھانچہ بالکل کیل دار جوڑوں سے بنا ہو تو وہ غیر قائم تعادل کی حالت میں ہو گا۔"
( ١٩٤١ء، تعمیروں کا نظریہ اور تجویز (ترجمہ)، ٣٩٦:٢ )