ناقص

( ناقِص )
{ نا + قِص }
( عربی )

تفصیلات


نقص  ناقِص

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت نیز گاہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ادھورا، نامکمل، ناتمام، وہ جس میں کچھ کمی رہ جائے۔
"یہاں علم سے زیادہ وجدان نے میری مدد کی ہے کیوں کہ اپنے ناقص علم پر کوئی دعوٰی کرنا چھوٹا منہ بڑی بات ہو گی۔"      ( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، ستمبر، ١٧ )
٢ - عیب دار، عیبی، داغ دار، بد
"اگر کسی شاعر کا کلام جمالیاتی تاثر کے اعتبار سے ناقص ہے تو یہ نقص اس کی افادیت پر بھی اثرانداز ہو گا۔"      ( ١٩٩١ء، افکار، کراچی، فروری، ١٩ )
٣ - کھوٹا، ناسرہ، نخالص، غیر خالص۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٤ - نکما، ناکارہ، خراب، غیر مفید، بے مصرف۔
"کسی زبان کا رسم الخط خواہ کتنا ہی ناقص کیوں نہ ہو اسے بدلنا . بہت مشکل کام ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، ستمبر، ١٠٦ )
٥ - نادرست، غیر صحیح۔
"سوسائٹی کے بنیادی اثاثے لازماً ناقص استعمال کا شکار ہوں گے۔"      ( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٢٨ )
٦ - کچا، خام، ناپختہ۔
"میرے ناقص خیال میں جانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رامپور، ١٣٥ )
٧ - غیر متناسب، وہ جس میں تعدیل و تناسب نہ پایا جائے۔
"اگر ناقص ڈھانچہ بالکل کیل دار جوڑوں سے بنا ہو تو وہ غیر قائم تعادل کی حالت میں ہو گا۔"      ( ١٩٤١ء، تعمیروں کا نظریہ اور تجویز (ترجمہ)، ٣٩٦:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ ہندسہ ]  وہ شکل مستوی جو ایک مخنی خط سے اس طرح محدود ہو کہ شکل کے اندر کی دو ثابت نقطوں سے اس خط پر کے ہر ایک نقطے کے فاصلوں کا مجموعہ ہمیشہ مستقل رہے، انڈے سے مشابہ شکل، انڈاکار۔
"لڑکوں کو ناقص بنانے اور اس کے تراشنے کی مشق دلانے کے لیے ایک ناقص نما کشتی تیار کرائی جائے۔"      ( ١٩٤٧ء، حرفتی کام، ٢٠ )
٢ - [ نحو ] فصل کی ایک قسم، ایک نامکمل فعل؛ (عربی کا) وہ لفظ جس کا امر حرف علت ہو۔ (جامع اللغات)
٣ - اردو کا وہ فعل جو مفعول کی جگہ خبر کا تقاضا کرے، جو کسی پر اثر نہ ڈالے بلکہ کسی اثر کو ثابت کرے۔
"فصل ناقص بھی جسے بعض قواعد نویسوں نے ربط سے بھی تعبیر کیا ہے، کبھی کبھی مخذوف ہوتا ہے۔"    ( ١٩١٤ء، اردو قواعد (مولوی عبدالحق، ٣٠٥) )