قدامت

( قَدامَت )
{ قَدا + مَت }
( عربی )

تفصیلات


قدم  قَدِیم  قَدامَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'قدیم' سے ماخوذ ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٢ء کو "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ کنایۃ ]  قدیم ہونا، پرانا پن؛ تعلق اور ربط ضبط کا قدیم اور استوار ہونا۔
"قدامت کی بنا پر حق آسائش حاصل کرنے کی غرض کے لیے مزاحمت متصور نہ ہو گی۔"      ( ١٩٣٨ء، قانون حقوق آسائش ہند، ١٤ )
٢ - بعد زمانی، گزرا ہوا، بہت پرانا۔
"بعض ہندو مصنفین موجودہ ہندی کی قدامت ثابت کرنے کے لیے اس کا رشتہ برج بھاشا سے جوڑے دیتے ہیں۔"      ( ١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازعہ، ٥٢ )
٣ - دقیانوسیت، حال کے تجربے اور تہذیب کے خلاف بات (جدّت کی ضد)۔
"شاہد صاحب ادب میں قدامت اور جدت دونوں کے مداح تھے۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٨٧ )
٤ - ازلیت و ابدیت (اللہ تعالٰی کے لیے مخصوص)۔
 حق پا کے جو رکھتی تھیں قدامت بول اٹھیں مبارک سلامت      ( ١٨٤٤ء، گلزار نسیم، )
  • کُہْنَگی
  • اَزَلِیَّت
  • ہَمیشْگی
  • precedence (in point of time)
  • priority;  ancientness
  • antiquity;  age;  seniority;  length of service;  prescription;  excellence
  • worthiness