گرویدہ

( گِرْوِیدَہ )
{ گِر + وی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'گرویدن' سے صیغۂ حالیہ تمام 'گرویدہ' بنا۔ اردو میں فارسی ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٢ء کو "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - فریفتہ، دلداہ، عاشق، والہ و شیدا۔
"میں اس پہلی ہی ملاقات میں سراج صاحب کا گرویدہ ہو گیا۔"      ( ١٩٨٩ء، بلاکشان محبت، ٧٨ )
٢ - معتقد، پیرو۔
"سلمان جو فارس کے رہنے والے تھے ایک عرب کے پیرو اور گرویدہ کیوں ہو گئے۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٢٧١ )
٣ - مطیع، فرمان بردار۔
"نواب وقارالملک . کی دیانت داری، راست بازی، مستقل مزاجی اور مخلصانہ قومی خدمات نے پہلے سے مسلمانوں کو گرویدہ کر رکھا تھا۔"      ( ١٩٢٥ء، وقار حیات، ٥٥١ )
  • Attracted
  • attached (to);  admiring
  • enamoured (of)
  • captivated;  confiding;  a believer;  a follower;  a slave