فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کار' کے ساتھ فارسی مصدر 'فرمودن' سے فعل امر 'فرما' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - کام بتلانے والا، کام لینے اور دینے والا، حاکم، منتظم، صاحب اختیار۔
"معاملات دُنیا میں بڑے مدبر، زیرک، اور کار فرما شخص تھے۔"
( ١٩٧٧ء، من کے تار، ٢٧ )
٢ - کارندہ، کارکن۔
"کار فرما ماہوار ٤٠ روپیہ۔"
( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام (ترجمہ)، ٥٤ )
٣ - اثر انداز، مؤثر۔
"ان کے فن عربی خطاطی اور اقلیدس کے اصول کارفرما ہوتے تھے۔"
( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدر شناس، ٥٥ )
٤ - [ زر دوزی ] چودھری۔
"اجرت زر دوزوں کی کلابتون کے تولوں پر منحصر ہے . بارہ آنہ زردوز کی اجرت کے ہوئے اور دو آنہ کار فرما کے ہوتے ہیں، زردوزوں کی اصطلاح میں کارفرما چودھری کو کہتے ہیں۔"
( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون، (ترجمہ)، ٢٣٢ )