جلو

( جِلَو )
{ جِلَو (واؤ لین) }
( عربی )

تفصیلات


جلو  جِلَو

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - باگ، لگام۔
 لشکر یونان کی جلو جب پھری باختر و بلخ پہ بجلی گری      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٥٩ )
٢ - کوتل گھوڑا یا ہاتھی وغیرہ جو سجا کر زینت کے طور پر سواری کے ساتھ خالی لے جاتے ہیں۔
"یہ حال دیکھ کر رانا کو تاب نہ رہی جو جلو رانا کا ہاتھی تھا وہ بھاگا اور افواج میں تذبذب ہوا۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٣٨٩:٥ )
٣ - سواری کا جلوس، ٹھاٹھ باٹ اور اہالی حوالی وغیرہ۔
"گاڑی کے آگے بطور جلو . گھوڑوں پر سوار ساتھ ساتھ چلے۔"      ( ١٩٧٥ء، مسلمانان پنجاب کی تعلیم، ١٥٥ )
٤ - ہمراہی، ہم رکابی، معیت۔
"میڈم نے یہاں تک جرأت کی کہ فرسٹ کونسل کے خاندان والوں اور اس کے جلو کے لوگوں کو بھی اس جلسے میں بلایا۔"      ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٣٣٩:٢ )
  • سامْنے
  • مقابِل
  • مُقابَلہ
  • طَمْطَراق
  • مَعِیَّت
  • a horse-bridle;  rein (of a bridle);  equipage
  • train
  • suite
  • court;  splendour
  • pomp
  • state