گلہ

( گَلَّہ )
{ گَل + لَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : گَلّوں [گَل +لوں (و مجہول)]
١ - چوپایوں کا ریوڑ۔
"ایک چرواہا گائے بھینسوں کا گلہ لے کر گزر رہا تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٥٤٤ )
٢ - چھنڈ، غول، گروہ۔ (جامع اللغات، علمی اردو لغت)
٣ - دوکاندار وغیرہ کا نقدی رکھنے کا ظرف، غلہ۔
"کتابیں تلاش کرنے سے لے کر گلے میں پیسے ڈالنے تک کا عمل بچوں ہی کے ہاتھ میں رہتا۔"      ( ١٩٨٨ء، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ١٩٥ )
  • جُھنْڈ
  • رَیْوَڑ
  • دَل
  • A vessel in which trades people put the money realized by the sales of their wares;  a till a pocket;  a back room;  a water closet;  a flock
  • herd
  • drove
  • bevy